مریدان کرام، السلام علیکم
اپنے بارے میں ہم اب کیا بتائیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم وہاں ہیں جہاں سے ہمیں خود بھی ہماری خبر نہیں آتی۔ چچا غالب نے بھی تو ہمارے دِل کی بات ارشاد فرمائی کہ ڈبویا ہم کو ہونے نے، نہ ہوتا تو میں کیا ہوتا۔
بہرحال ہم جو بھی ہیں، ہم بے ادب ہرگز نہیں ہیں، نہ ہی کسی کی تحقیر کے قائل ہیں۔ اختلاف رائے میں تہذیب کے قائل ہیں۔ اختلافات کو انسانی سماجی تعلقات میں رکاوٹ نہیں گردانتے۔ اختلاف کو رحمت کا ذریعہ گردانتے ہیں۔
علماء کا دل و جان سے احترام کرتے ہیں۔ علماء میں دینی علوم کے علماء اور دنیاوی علوم کے علماء دونوں شامل ہیں۔ درست بات تو یہ ہے کہ ہم یہ فرق تسلیم ہی نہیں کرتے، لیکن بعض دوستوں کو چونکہ بات اس طرح بہتر سمجھ آتی ہے لہٰذا انہی اصطلاحات کو استعمال کر لیا ہے۔
ہم جھوٹ، چوری چکاری، فراڈ کو حرام جانتے ہیں۔ کوشش کرتے ہیں کہ کہیں سے کوئی مضمون لیا جائے تو اس کے اصل لکھاری اور ماخذ کا ضرور بتا دیا جائے۔ اگر کہیں بھول چُوک سے رہ جائے تو براہ کرم مطلع فرمائیے۔
ایک اور بات کہ ہمیں لکھنا نہیں آتا۔ کوشش ضرور کرتے ہیں، سنوارنے کی کوشش بھی کرتے ہیں لیکن تھک ہار کر اس کو ویسا کا ویسا ہی شائع کر دیتے ہیں۔ بارہا ہوتا ہے کہ شائع ہونے کے کئی دنوں کے بعد کوئی دوست کسی غلطی سے مطلع فرماتے ہیں۔
جہاں تک تعلق ہے ہمارے نام کا، تو ہم وہی بات کہیں گے جو قائدِ اعظم نے اپنے بارے میں فرمائی تھی کہ ۔۔۔ پھول کو جس نام سے بھی پکارو، پھول خوشبو ہی دیتا ہے۔
والسلام
No comments:
Post a Comment