Thursday, May 30, 2013

مرزا غالب کے ادبی لطائف


(۱) ۔ ايک مرتبہ جب ماہِ رمضان گزر چکا تو بہادر شاہ بادشاہ نے مرزا صاحب سے پوچھا کہ: مرزا، تم نے کتنے روزے رکھے؟
غالب نے جواب ديا: پير و مرشد ، ايک نہيں رکھا۔


(۲)۔  جب مرزا غالب قيد سے چھوٹ کر آئے تو مياں کالے صاحب کے مکان ميں آ کر رہے تھے۔ايک روز مياں صاحب کے پاس بيٹھے تھے کہ کسي نے آ کر قيد سے چھوٹنے کي مبارکباد دي۔ مرزا نے کہا: کون قيد سے چھوٹا ہے۔ پہلے گورے کي قيد ميں تھا۔اب کالے کي قيد ميں ہوں۔


(۳)۔ ايک دفعہ مرزا غالب گلي ميں بيٹھے آم کھا رہے تھے ان کے پاس ان کا ايک دوست بھي بيٹھا تھا جو کہ آم نہيں کھاتا تھا اسي وقت وہاں سے ايک گدھے کا گزر ہوا تو غالب نے آم کے چھلکے گدھے کے آگے پھينک ديے گدھے نے چھلکوں کو سونگھا اور چلتا بنا تو غالب کے دوست نے سينا پھلا کر کہا ديکھا مرزا گدھے بھي آم نہيں کھاتے تو مرزا نے بڑے اطمينان سے کہا کہ جي ہاں گدھے ہيں جو آم نہيں کھاتے۔


(۴)۔ مرزا غالب شطرنج کے بڑے شوقين تھے۔ فيض سہارنپوري دلي ميں نئے نئے آئے تھے۔ غالب کو پتا چلا کہ وہ بھي شطرنج کے اچھے کھلاڑي ہيں تو انہيں دعوت دي اور کھانے کے بعد شطرنج کي بساط بچھا دي۔ ادھر سے کچھ کوڑا کرکٹ ڈھونے والے گدھے گزرے تو مولانا نے کہا “دلي ميں گدھے بہت ہيں!“ مرزا غالب نے سر اٹھا کر ديکھا اور بولے “ہاں بھائي، باہر سے آ جاتے ہيں۔“

No comments:

Post a Comment