Saturday, May 23, 2015

ایک قصہ


ایک نیک اور مالدار شخص نے اپنا قصہ لکھا ہے کہ… 
ایک دن میرا دل بہت بے چین ہوا… ہر چند کوشش کی کہ دل بہل جائے، پریشانی کا بوجھ اُترے اور بے چینی کم ہو، مگر وہ بڑھتی ہی گئی… بالآخر تنگ آکر باہر نکل گیا اور بے مقصد اِدھر اُدھر گھومنے لگا، اسی دوران ایک مسجد کے پاس سے گذراتو دیکھا کہ دروازہ کھلا ہے… فرض نمازوں میں سے کسی کا وقت نہیں تھا، میں بے ساختہ مسجد میں داخل ہوا کہ وضو کر کے دو چار رکعت نماز ادا کرتاہوں، ممکن ہے دل کو راحت ملے… 

Saturday, March 8, 2014

ایک فقیر کے داتا بننے کا قصہ - اشفاق احمد کے زاویہ سے اقتباس


مجھے یاد ہے ایک دفعہ میرے مرشد سائیں فضل شاہ صاحب گوجرانوالہ گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا-
ہم جب پورا دن گوجرانوالہ میں گزار کر واپس آ رہے تھے تو بازار میں ایک فقیر ملا، اس نے بابا جی سے کہا کچھ دے الله کے نام پر-
انھوں نے اس وقت ایک روپیہ بڑی دیر کی بات ہے، ایک روپیہ بہت ہوتا تھا-
وہ اس کو دیا وہ لے کر بڑا خوش ہوا، دعائیں دیں، اور بہت پسند کیا بابا جی کو-

Friday, March 7, 2014

آنکھیں نم کر دینے والا ایک واقعہ - جناب اشفاق احمد کی تصنیف بابا صاحبا سے ایک اقتباس


مجھے یاد ہے جب میں لندن میں تھا ، وہاں ساکر(فٹبال) کے دیوانہ وار مقابلے ہوا کرتے تھے ۔ تو ایک جادو قدم کھلاڑی نارمن تھا جس کے آگے نہ بال رکتا تھا نہ کوئی کھلاڑی ٹھہرتا تھا ۔

ضمیر کی آواز


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک میں ایک تاجر رہتا تھا۔ وُہ اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ ہنسی خوشی کی زندگی گزار رہا تھا۔ دونوں میاں، بیوی ایک دوسرے سے بڑھ کر بچوں کو پیار کرتے تھے۔ دن بھر کام کاج کرنے کے بعد جب وُہ گھر میں داخل ہوتا تو بچوں کو دیکھ کر اور اُن کے ساتھ لاڈ پیار کر کے اُس کی تھکن ختم ہو جاتی۔

Friday, February 28, 2014

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور کا ایک عجیب واقعہ



دو نوجوان حضرت عمر ؓکی محفل میں داخل ہوتے ہی محفل میں بیٹھے ایک شخص کے سامنے جا کھڑے ہوتے ہیں اور اس کی طرف اشارہ کر کے کہتے ہیں :

’’اے امیر المومنین! یہ ہے وہ شخص جس نے ہمارے باپ کو قتل کیا ہے‘‘
حضرت عمرؓ اُس شخص سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ واقعی تو نے ان نوجوانوں کے باپ کو قتل کیا ہے؟
اس شخص نے جواب دیا:’’امیر المو منینؓ ان کا باپ اپنے اونٹ سمیت میرے کھیت میں داخل ہوا۔ میں نے منع کیا، وہ باز نہیں آیا تو میں نے ایک پتھر دے ماراجو سیدھا اس کے سر میں لگا۔ وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔‘‘

Friday, August 9, 2013

یہودی فلسفہءِ اعتماد۔۔۔ پیا رنگ کالا از بابامحمد یحییٰ خان سے ایک اقتباس


حکایت یوں ہے کہ ایک بوڑھا کاروباری یہودی جب اپنی لاعلاج علالت کی وجہ سے سر پڑی کاروباری ذمہ داریاں پوری طرح نبھانے سے قاصر ہو گیا تو اس نے اپنے نابالغ فرزند کو اپنی جگہ تفویض کرنے کا فیصلہ کر لیا لیکن ایک خدشہ اسے رہ رہ کر پریشان اور فکرمند کر رہا تھا کہ بچہ ابھی کچا اور کاروباری معاملات کی پیرا پھیری سے ناواقف ہے۔ چونکہ جلد سے جلد بیٹے کو اپنی جگہ پہ بٹھانا اس کی مجبوری اور ضرورت بن چکا تھا، اس لئے خرانٹ بڈھے نے فوری طور پہ اسے وہی ازلی سبق پڑھانے کا سوچ لیا جو کبھی اس کے باپ نے اسے پڑھایا تھا اور جس کے نتیجہ میں ابھی تک اس کی کمر میں ریڑھ کا مہرہ اپنی جگہ سے کھسکا ہوا تھا۔

Sunday, August 4, 2013

بابا اشفاق احمد کا ایک واقعہ


اشفاق احمد صاحب ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ۔۔۔
ایک دفعہ لندن کے کسی پارک میں اپنی زوجہ محترمہ کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ دیکھتے ہیں چند لوگ آئے ۔۔۔ سفید پگڑی باندھے ہوئے ۔۔ کوئی عصر کا وقت ہو رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔تو انہوں نے اسی پارک میں جماعت کرائی اور عصر کی نماز پڑھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک برٹش لڑکی انہیں ٹکٹکی باندھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔

Sunday, June 30, 2013

اللہ پہ یقین کی عجیب داستان


پنڈ کی کی اس مسجد میں نماز مغرب ادا کرنے کے بعد اجنبی مسافر نے پیش امام صاحب سے کہا کہ میں مسافر ہوں اگے کا سفر صبح کروں گا اگر آپ کو اعتراض نہ ھو تو رات مسجد میں قیام کر لوں .

Thursday, June 27, 2013

افسانچہ، دل نامچہ - عربی سے ترجمہ شدہ


آج جب میں کالج سے لوٹی تو کیا دیکھتی ہوں کہ ہمارے گھر کے سامنے ایک نوجوان اپنی گاڑی میں بیٹھا ہے , جیسے کسی کا انتظار کر رہا ہو۔ ۔ ۔
پھر تو جیسے معمول بن گیا اور میں روز واپسی پر اسے اسی طرح گاڑی میں بیٹھے دیکھتی۔ ۔ ۔ لیکن نوجوان بہت با ادب لگ رہا تھا ۔ ۔ ۔ وہ زیادہ تر اپنا سر نیچھے کیے ہوئے بیٹھا رہتا صرف ایک لمحے کے لیے دیکھتا جب میں اس کے پاس سے گزر کر گھر میں داخل ہوتی ۔ ۔ ۔ لیکن وہ ہے کون؟ اور چاہتا کیا ہے؟

Sunday, June 16, 2013

اقبال کی شگفتہ مزاجی


علامہ اقبال سنجیدہ اور متین ہونے کے باوجود بڑے بذلہ سنج اور خوش طبع تھے۔ گفتگو خواہ کسی قسم کی ہو، مزاح کا پہلو ضرور ڈھونڈ لیتے۔ مہذب و شائستہ لطائف کی قدر کرتے۔ خود بھی لطائف بنا کر دوست احباب کو ہنساتے رہتے، بعض اوقات لطائف کے ذریعے اہم مسائل بھی حل کر دیتے تھے۔